• urdu
  • مرکزی صفحہ
  • اردو لغت
  • اسلام
  • خبریں
  • شاعری
  • معلومات
  • ٹپس
  • اقوال
  • پیغامات
  • لطیفے
  • کہانیاں
  • بچوں کی دنیا
  • کٹ پیس

اردو ڈاٹ کو اب رومن اردو میں بھی

Roman Urdu Version of Urdu.co

  • سماجی رابطہ

  • مل جائیں
  • متعلق

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
    In Featured - On September 22, 2024
  • خراٹوں کا قدرتی علاج
    In Featured - On August 10, 2014
  • عطیہ کئے گئے اعضا کو زیادہ دن تک محفوظ رکھنے کی تکنیک متعارف
    In Featured - On July 02, 2014
  • مرغی کا گوشت پکانے سے پہلے دھونا صحت کیلیئے خطرناک
    In Health - On June 19, 2014
  • تمباکو نوشی کی تشہیر پر پابندی لگانے کا اعلان
    In Featured - On May 28, 2014
  • مقبول ترین

  • Posts
  • خلائی سروے سے اہرام کی دریافت
  • زمین کا چاند کوئی انوکھی چیز نہیں
  • قوت ارادی معذوری پر قابو پانے کا موثر حل
  • عالمی درجہ حرارت، 5 کروڑ لوگ ہجرت کر جائینگے
  • یوگا بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے مفید
  • نیا اضافہ

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • خراٹوں کا قدرتی علاج
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند
  • عطیہ کئے گئے اعضا کو زیادہ دن تک محفوظ رکھنے کی تکنیک متعارف
  • منتخب

  • منتخب
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • طالب علم کے شخصی آداب ( ذاتی خوبیاں ) اسلام
  • مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ اسلام
  • خراٹوں کا قدرتی علاج خبریں
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند خبریں
  • اردو
  • خبریں
  • فیچر
  • دنیا کی بدترین سردی گزارنے کا تجربہ
  • Next
  • Previous

دنیا کی بدترین سردی گزارنے کا تجربہ

قطبِ جنوبی کا بیشتر حصہ تین ماہ تک مکمل تاریکی میں رہتا ہے۔ اس سٹیشن پر مقیم برطانوی سائنس دان ڈاکٹر الیگزینڈر کمار ’دنیا کے بدترین موسمِ سرما‘ کی روداد سنا رہے ہیں۔

میں نے اس لمحے کے خواب دیکھ رکھے تھے۔ اس صبح میں جلدی ہی بیدار ہو گیا اور بستر سے نکل کر چھت پر آ گیا۔ چھت پر گذشتہ گرمیوں میں لگائے گئے قطب جنوبی کی برفانی ہواؤں کے باعث پھٹ جانے والے جھنڈے جھول رہے تھے۔
میری نظروں کے سامنے عظیم سفید، یخ بستہ اور ویران صحرا کے اوپر دنیا کا سب سے شاندار سورج طلوع ہوا۔ تیز روشنی نے میری آنکھیں چندھیا کر رکھ دیں ۔۔۔ ہم نے تین ماہ سے زیادہ عرصہ گھن گھور قطبی رات کے اندھیرے میں گزارا تھا۔

میرا آئی پیڈ منٹوں کے اندر اندر جواب دے گیا۔ میں اس پر بیٹلز کا یہ گانا سن رہا تھا، ’ہیئر کمز دا سن‘ جسے میں نے خصوصی طور پر اپنی زندگی کے اس نئے باب کا جشن منانے کے لیے چن رکھا تھا۔

لمبی، تاریک، سیاہ اور تنہا سردیوں میں میں نے گذشتہ ایک سو سال کی قطبی تاریخ پڑھ ڈالی تھی۔ ایک کہانی اکثر میرے دل و دماغ میں گھومتی رہی، خاص طور پر جب میں سٹیشن سے باہر سفر کر رہا ہوتا تھا۔

برطانوی مہم جو اور انیس سو دس میں سکاٹ کی قطبی مہم کے رکن ایپسلی چیری گیرڈ نے اپنے تاثرات و تجربات ’دنیا کا بدترین سفر‘ میں کچھ یوں رقم کیے ہیں: ’قطبی مہم جوئی برا وقت گزارنے کے لیے دنیا کا ستھرا ترین اور تنہا ترین طریقہ ہے۔‘

کتاب میں چیری گیرڈ شدید موسمی حالات کے پیش نظر جسمانی تکالیف اور برداشت کے معنی پر بحث کرتے ہیں۔ قطبی تاریخ میں اس سے بدترین سفر کم ہی گزرے ہوں گے۔
جولائی انیس سو گیارہ میں چیری گیرڈ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ سے باہر نکلے۔ انہوں نے پیدل چلتے ہوئے کیپ کروزیر میں واقع ایمپرر پینگوئن کے علاقے کا رخ کیا۔ منفی چالیس درجے میں ان کا راستہ مکمل اندھیرے میں سے گزرتا تھا۔ مہم کا مقصد تحقیق کے لیے پینگوئن کے انڈے اکٹھا کرنا تھا۔

ان کا کیمپ طوفان سے اڑ گیا تھا اور وہ پچھلے دو دن اور دو راتوں سے بھوکے تھے۔ پیاس بجھانے کے لیے وہ برف چوس کر گزارا کرتے تھے۔

تینوں مہم جو اپنے کیمپ تک انڈے لے کر زندہ لوٹ آئے۔ یہ کسی بھی انسان کا قطبِ جنوبی کی سردی سہنے کا طویل ترین مظاہرہ تھا۔

آج کل حالات مختلف ہیں۔ آج انیس سو گیارہ کے مقابلے پر مختلف قسم کے چیلنجوں اور مختف قسم کی نفسیاتی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اب قطبِ جنوبی میں رہنا جسمانی تکالیف کے علاوہ دنیا کا سب سے بڑا نفسیاتی چیلنج ہے۔ ایک ایسی ذہنی میراتھان جس میں آدھے راستے میں رکنے یا واپسی کی گنجائش نہیں۔

میں تیرہ افراد پر مشتمل یورپی عملے کا واحد برطانوی رکن ہوں جسے دنیا کے سب سے ویران سٹیشن پر کام کرنا ہے۔ ہم فروری سے مکمل تنہائی میں زندگی گزار رہے ہیں، اور ہم نے سورج کو آخری بار مئی میں غروب ہوتے دیکھا تھا۔
قطبِ جنوبی کے سطحِ مرتفع پر ہم نے آکسیجن کی کمی اور دنیا کا سرد ترین درجۂ حرارت جھیلا ہے جو منفی اسّی درجے تک چلا جاتا ہے۔ یہاں کوئی جان دار زندہ نہیں رہ سکتا، نہ جانور نہ کوئی پودا۔

اس دوران میں نے خود پر اور اپنے ساتھیوں پر تنہائی اور شدید حالات کے باعث پڑنے والے اثرات کا مشاہدہ کیا ہے۔

سرما کے تاریک مہینوں میں جب آپ کی ٹارچ کی بیٹریاں جواب دے جاتی ہیں تو آپ اندھوں کی طرح اپنے اردگرد کو ٹٹول ٹٹول کر محسوس کرتے ہیں۔ اکیلے پن، تاریکی اور حسی محرومی کی وجہ سے زندگی بلیک اینڈ وائٹ بن جاتی ہے۔

لیکن اب سورج نے طلوع ہوکر ہماری زندگیوں میں نئے رنگ بھر دیے ہیں جن سے ہمارے ذہنی دباؤ میں بھی جزوی کمی آئی ہے۔

تاہم سفر ختم نہیں ہوا، بس اس کا نیا باب شروع ہوا ہے۔ سورج چند گھنٹوں بعد دوبارہ غروب ہو جائے گا، اور ہم پھر تاریکی میں ڈوب جائیں گے۔ اس کے بعد تین مزید مہینوں کا انتظار، جس کے بعد ہمارا جہاز آئے گا اور ہمیں دوبارہ بھری پری انسانی تہذیب کی طرف لے جائے گا۔ وہاں پہنچ کر چیزیں خریدنے اور تہذیب کے ساتھ دوبارہ ہم آہنگی اختیار کرنا پڑے گی جو ایک الگ مسئلہ ہے۔

لیکن سورج کو خود اپنی آنکھوں سے دوبارہ دیکھنے سے امید کی کرن نظر آتی ہے۔ قطبِ جنوبی کے بارے میں میں چیری گیرڈ سے متفق ہوں: ’تھوڑی ہمت سے کام لو۔ روئے زمین پر ایمپرر پینگوئن سے زیادہ سختیاں کسی نے نہیں جھیلیں۔‘

Posted on Aug 16, 2012

زمرہ جات

  • عالمی خبریں
  • کاروبار
  • دلچسپ خبریں
  • فیچر
  • صحت
  • خبروں کی دنیا
  • تصاویر
  • سائنس وٹیکنالوجی
  • شہر شہر کی خبر
  • فن وفنکار
  • کھیل
  • تازہ ترین

ٹیگ

  • ٹیکنالوجی (34)
  • سائنس (31)
  • تحقیق (19)
  • ایپل (9)
  • نیوز (7)
  • دلچسپ (5)
  • دنیا (5)
  • گوگل (4)
  • فیس بک (3)
  • مریض (3)
  • نیند (3)
  • نوکیا (3)
  • رپورٹ (3)
  • صحت (3)
  • ٹویٹر (3)
  • زمین (3)
  • بارش (2)
  • (2)
  • بیوٹی (2)
  • (2)

گزشتہ

ساتھی

  • ویب جزبہ
  • جنون
  • آئی جنون
Copyright © 2025 Urdu All Rights Reserved.